حدیث کی اقسام 1






حدیث وہ آسمانی روشنی Divine guidance ہے جوحضوراکرمﷺ کے قلب مبارک میں بنی نوعِ انسان کی ہدایت کے لیے ودیعت کی گئی، اس کا مصدر ذات الہٰی تھی، آنحضرتﷺ نے اسے اپنے الفاظWords اپنے عمل Actions یااپنی تائید Confirmation سے آگے پھیلایا۔

آنحضرتﷺ نے اپنی زبانِ مبارک سے حدیث کی کسی طرح تقسیم نہیں کی؛ نہ آپ کے صحابہ نے آپ کی تعلیم کوکسی تقسیم میں اُتارا؛ تاہم اس پہلے دور میں یہ بات مسلمانوں میں مسلم تھی کہ حضورﷺ کی جملہ تعلیمات خواہ وہ کسی قسم کے تحت آتی ہوں، سب الہٰی ہدایت ہیں اور سب ضیاءِ رسالت سے مستنیر اور جملہ عالم کے لیئے جلوہ فگن اور فیض رساں ہیں۔ بعد میں جب فتنے پیدا ہونے شروع ہوئے اور تدلیس کی کوششیں کی جانے لگیں تو اس میدان میں علماء اُصول اُترے اور سہولت فہم کے لیئے انہوں نے ان کے انواع واقسام پر غور کیا؛ اسناد Chain of transmitters کے حالات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے مختلف جہات سے اس الہٰی ہدایت کا استقراء فرمایا اور مختلف اقسام حدیث تعیین کردیں۔انہوں نے اس فن پر اُصولی گفتگو کی، ان اصولوں کوقرآن وحدیث سے استنباط کیا، ان پر علمی بحثیں کیں، اختلافات پیدا کیئے اور حل کیئے۔ انکے اس تجربہ اور معرفت کے نتیجہ میں احادیث مختلف قسموں میں تقسیم ہوئی ہیں، حدیث کا تعلق چونکہ زیادہ تراعمال، ان کے مسائل اور پھرفضائل سے ہے، اس لیئے حدیثیں ہرباب کی مناسبت اور ضرورت کے مطابق مختلف پیمانوں میں قبول ہوتی رہی ہیں ۔

تقسیم حدیث کے مختلف اعتبارات

اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ کچھ لوگ حدیث کی حیثیت جانے بغیر کسی حدیث کو لے کر تمام ذخائر حدیث اور محدثین پر انگشت نمائی کرتے ہیں ، ایک حدیث جو خود محدیثین کے ہاں ضعیف اور موضوع ہوتی ہے اسکی بنیاد پر اشکالات و مفروضوں کے محل کھڑے کیے جارہے ہوتے ہیں اور اس سے وہ نتائج اخذ کیے جارہے ہوتے ہیں جو اسکے متعلق ہوتے ہی نہیں۔ ایسا کرنے والوں کو شاید یہ معلوم نہیں ہوتا یا وہ اپنے مخصوص نظریے کی اشاعت کے لیے ایسا کرتے ہیں کہ اِس امّت نے اوّل روز سے اِس بات کا اہتمام کیا تھا کہ جس ذات پاکؐ کے اقوال و افعال قانون کا درجہ رکھتے ہیں اس کی طرف کوئی غلط بات منسوب نہ ہونے پائے۔۔ اور جتنا جتنا غلط باتوں کے اُس ذات کی طرف منسوب ہونے کا خطرہ بڑھتا گیا،، اتنا ہی اِس امّت کے خیر خواہ اِس بات کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کر تے چلے گئے کہ صحیح کو غلط سے ممیّز کیا جائے۔۔ صحیح و غلط روایات کی تمیز کا یہ علم ایک بڑا عظیم الشان علم ہے جو مسلمانوں کے سِوا دنیا کی کسی قوم نے آج تک ایجاد نہیں کیا ہے۔۔ سخت بد نصیب ہیں وہ لوگ جو اس علم کو حاصل کیے بغیر مغربی مستشرقین کے بہکائے میں آکر حدیث و سنت کو نا قابلِ اعتبار ٹھیراتے ہیں اور نہیں جانتے کہ اپنی اِس جا ہلانہ جسارت سے وہ اسلام کو کتنا بڑا نقصان پہنچا رہے ہیں۔۔!!

حدیث کو چھونے سے پہلے یہ جاننا اشد ضروری ہوتاہے کہ حدیث ہے کیا ؟ راقم الحدیث نے اسے کس صنف میں کس خانے میں رکھ کر کیسے مرتب کیا __ ہم اس موضوع کو حتی المقدور مختصر کرتا ہوتے تفصیل پیش کررہے ہیں,مضمون خشک صحیح لیکن توجہ کا مستحق ضرور ہے ۔ 

تقسیم حدیث

(1)
باعتبارِمتن قدسی، مرفوع، مقطوع، موقوف۔
(2)
باعتبارِ سند متصل، مرسل، منقطع، معلق۔
(3)
باعتبارِ روایت صحیح، حسن، ضعیف۔
(4)
باعتبارِ علم متواتر، مشہور، عزیز، واحد

سند اور متن:

سند __

یعنی سلسلہ ِ روایت __ رسول اللہ ص سے لے کر صاحب کتاب تک روایت کرنے والوں کا سلسلہ 
مثال کے طور پر _حدثنا ابوالیمان ،قال اخبر شعیب ،قال حدثنا ابوالزناد لاعرج ،عن ابی ھریرہ ،أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال_____.......

متن __

حدیث کے الفاظ کو متن کہا جاتا ہے جو نبی ص سے لے کے اب تک بجنسہ ہوبہو نقل ہوتا ہوا آئے ____
مثال کے طور لکھا ہوا آئے__قال رسول اللہ :"والذی نفسی بیدہ لایومن احد کم حتی اکوان احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین."

(1)متن کے اعتبار سے احادیث تین اقسام میں بٹ جاتی ہیں _____

مرفوع ___!

جس حدیث میں کسی قول، عمل، صفت یا تقریر (یعنی خاموش رہ کر اجازت دینے) کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے کی گئی ہو۔ یہ نسبت کسی صحابی نے بیان کی ہو یا کسی اور نے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔حدیث ِمرفوع بھی حسن،ضعیف اورموضوع ہو سکتی ہے.

موقوف ___!

کسی صحابی کے قول، فعل یا تقریر کو حدیثِ موقوف کہتے ہیں۔ یا جس حدیث کا سلسلہ صحابی تک جا کے ختم ہو جائےموقوف کہلاتی ہے ___جیسے کہا جائے 
ام ہانی نے کہا ، ابن عباس نے کہا ، یا یہ کہا جائے یہ حدیث ابن عباس ، ام ہانی پہ موقوف ہے ______

مقطوع___!

کسی تابعی کے قول، فعل یا تقریر کو حدیثِ مقطوع کہتے ہیں یا وہ حدیث ہے جس میں سلسلہ سند کسی تابعی پر ختم ہوتا ہو جس حدیث کی سند تابعی تک جا کر ختم ہو جائے ___مقطوع کہلاتی ہے ___ یعنی رسول اللہ ص کی نسبت سے قول فعل وتقریر کسی تابعی نے کی ہو کہ ایسا رسول اللہ نے کیا تھا ___ اسے اثر ،مقطوع کہا جاتا ہے ____

(2)سند کے اعتبار سے حدیث کی پانچ قسمیں ہیں _

متصل ___!

حدیث جسکے راوی شروع سے لے کر آخر تک پورے ہوں درمیاں ایک بھی راوی نا چھوٹا ہو ___

منقطع ___!

منقطع ایسی حدیث ہوتی ہے جس کی سند ٹوٹی ہوئی ہو لیکن یہ معلق، مرسل اور معضل کے علاوہ ہو۔ یعنی شروع کی سند ٹوٹی ہوئی نہ ہو، جس میں سے صحابی کو حذف نہ کیا گیا ہو اور جس میں دو لگاتار راویوں کو حذف نہ کیا گیا ہو (النخبۃ و شرح لہ ص 44)سند ٹوٹی ہوئی ہو لیکن دو یا یا دو سے زائد راوی ایک ہی مقام سے بتصرف و بلا تصرف مصنف ساقط نہ ہوں ___

معضل:

معضل منقطع کے الٹ ہے ___ یعنی ایک ہمیب مقام سے دو راوی ساقط ہوں _____

معلق ___!

حدیث جس میں بتصرف و بل تصرف مصنف متعدد راوی ساقط ہوں ____

مرسل ___!

حدیث جس کی اخیر کی سند سے تابعی کے بعد کوئ راوی ساقط ہو __ موجود نہ ہو ___ جیسے کوئ تابعی روایت کرتے ہوئے صرف کہے قال رسول اللہ ص______
(جاری ہے)

فوزیہ  جوگن  نواز 


No comments:

Post a Comment