پہلی اور دوسری صدی ہجری کی کتب حدیث کی فہرست



پہلی اور دوسری صدی ہجری کی کتب حدیث کی فہرست



(یہ وہ کتب ہیں جو بخاری شریف سے پہلے وجود میں آئیں، لہذا منکرین حدیث کا اعتراض ہمیشہ کیلئے پاش پاش ہو جاتا ہے)
منکرین حدیث (وہ لوگ جو رسول اللہ ﷺ کی احادیث مبارکہ اور ان احادیث کو جمع کر کے لکھی گئی کتب کی اہمیت و حجیت کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے لئے صرف قرآن کافی ہے۔ ان لوگوں کے بقول احادیث کو لکھا جاناتیسری صدی ہجری میں شروع ہوااور صحیح بخاری شریف سے پہلے مسلمانوں کے پاس معتبر احادیث کی کتب نہ ہونے کے برابر تھیں، بلکہ ان کا طعنہ ہے کہ احادیث کی کتب ایرانیوں کی سازش کے تحت لکھی گئیں جن کا بقول ان کے، اسلام سے کوئی تعلق نہیں) ان منکرین حدیث میں اگر کوئی ایک بھی انصاف پسند شخص موجود ہے تو وہ تحریر ھذا کو پڑھنے کے بعد ان شاء اللہ گمراہی کے گڑھے سے نکل آئے گا۔
ذیل میں پہلی اور دوسری صدی ہجری میں لکھی جانے والی حدیث کی کتب کی فہرست دی گئی ہے یعنی یہ ان کتب کی فہرست ہے جو صحیح بخاری سے پہلے وجود میں آ چکی تھیں اور صحابہ اکرام، تابعین اور اتباع التابعین ان سے احادیث روایت کیا کرتے تھے۔ ان میں پانچ سات کتب ایسی بھی شامل ہیں جو امام بخاری کے معاصر محدثین نے تالیف فرمائیں۔ اس فہرست سے بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ تدوین وکتابت حدیث کی ابتداتیسری صدی ہجری میں شروع نہیں ہوئی بلکہ یہ کام خود سرکارد وعالم ﷺ کے زمانہ اقدس سے ہی شروع ہو گیا تھا۔
 لہذا منکرین حدیث کی آئے دن کی فضول مباحث، بیہودگی، ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کو اب ختم ہو جانا چاہئے۔
کتب کی فہرست ملاحضہ فرمائیے، ان میں سے بہت سی کتب اب بھی موجود ہیں۔
 سب سے پہلے یہ بات زہن نشین رہے کہ خود رسول پاکﷺ اور خلفائے راشدین نے بہت سی احادیث لکھ کر مختلف شہروں کے گورنروں کو ارسال فرمائی تھیں اوریہ کتابت حدیث ، روایت حدیث ہی کی طرح روزمرہ کے معمولات کا حصہ تھی۔

1۔ صحیفہ حضرت سعد بن عبادۃ انصاری
2۔ صحیفہ حضرت جابر بن عبداللہ
3۔ صحیفہ صادقہ (حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص)
4۔ صحیفہ حضرت عبداللہ ابن عباس
5۔ صحیفہ حضرت عمر بن حزام
6۔ کتب حضرت ابوھریرہ
7۔ کتاب حضرت عبداللہ ابن عمربن خطاب
8۔ کتاب حضرت انس بن مالک
9۔ کتاب حضرت علی ابن ابی طالب
10۔ صحیفہ حضرت ہمام بن منبہ
11۔ کتاب خالد بن معدان
12۔ کتب ابو قلابہ
13۔ کتب حضرت حسن بصری
14۔ کتب امام محمد الباقر
15۔ کتب مکحول شامی
16۔ کتاب حکم بن عتبہ
17۔ کتاب بکیر بن عبداللہ
18۔ کتب قیس بن سعد
19۔ کتاب سلیمان الیشکری
20۔ الابواب از امام عامر شعبی
21۔ کتب امام محمد بن شہاب الزہری
22۔ کتاب ابو العالیہ
23۔ کتاب سعید ابن جبیر
24۔ کتب حضرت عمر بن عبدالعزیز
25۔ کتاب مجاہد بن جبیر
26۔ کتب رجاء بن حیوۃ
27۔ کتاب ابوبکر بن عمرو بن حزم
28۔ کتاب بشیر بن نہک
29۔ کتاب عبداللہ ابن جریب
30۔ موطا امام مالک
31۔ موطا ابن ابی زئب
32۔ کتب امام محمد بن اسحاق
33۔ مسند ربیع بن صبیح
34۔ کتاب سعید بن ابی عروۃ
35۔ کتاب حماد بن سلمہ
36۔ جامع حضرت سفیان ثوری
37۔ جامع معمر بن راشد
38۔ کتاب امام عبدالرحمن الاوزاعی الشامی
39۔ کتاب الزہد از امام عبداللہ ابن مبارک
40۔ کتاب ھشیم بن بشیر
41۔ کتاب جریر بن عبداللہ
42۔ کتاب عبداللہ بن وھب
43۔ کتاب یحیی ابن کثیر
44۔ کتاب محمد بن سوقہ
45۔ کتاب زید بن اسلم
46۔ کتاب موسیٰ بن عقبہ
47۔ کتاب اشعث بن عبدالملک
48۔ کتاب عقیل بن خالد
49۔ کتاب یحیی بن سعید الانصاری
50۔ کتاب عوف ابن ابی جمیلہ
51۔ کتب امام جعفر الصادق
52۔ کتاب یونس بن زید
53۔ کتاب عبدالرحمن المسعودی
54۔ کتاب زائدہ بن قدامہ
55۔ کتب ابراہیم الطہمان
56۔ کتب ابو حمزہ السکری
57۔ الغرائب از شعبہ بن الحجاج
58۔ کتب عبدالعزیز بن عبداللہ الماحبثون
59۔ کتب عبداللہ بن عبداللہ بن ابی اویس
60۔ کتب سلیمان بن بلال
61۔ کتب عبداللہ ابن لہیہ
62۔ جامع حضرت سفیان ثوری
63۔ کتاب الاثار از امام اعظم امام ابو حنیفہ
64۔ کتاب معتمر بن سلیمان
65۔ مصنف وکیع بن جراح
66۔ مصنف عبدالرزاق 
67۔ مسند زید بن علی
68۔ کتب امام شافعی
69۔ مسند ابو داود الطیالسی
70۔ الرد علی سیر الاوزاعی از امام قاضی ابو یوسف
71۔ الحجۃ علیٰ اہل المدینہ از امام محمد بن حسن الشیبانی
72۔ مسند عبیداللہ بن موسیٰ العبسی
73۔ مسند حمیدی
74۔ مسند مسرد بن مسرہد البصری
75۔ مسند نعیم بن حماد الخزاعی
76۔ مسند اسد بن موسیٰ
77۔ مسند اسحاق بن راہویہ
78۔ مسند عثمان ابن ابی شیبہ
79۔ مسند امام احمد بن حنبل
80۔ مسند محمد بن مہدی
81۔ مسند کبیر از بقئ بن مخلد
 (رضی اللہ تعالیٰ عنھم ورحمتہ تعالیٰ علیھم اجمعین)
علاوہ از ایں مزید بھی کئی کتب کے نام گنوائے جا سکتے ہیں۔ اس فہرست سے بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ صحیح بخاری سے پہلےتک تحفیظ و تدوین حدیث پر ہمارے اسلاف کس قدر عظیم کارنامہ سرانجام دے چکے تھے۔ اس کے باوجود یہ کہنا کہ صحیح بخاری اور اگلی پچھلی تمام کتب فتنہ عجم کا شاخسانہ ہیں، محض گمراہی کے سوا کچھ نہیں۔
فیصل ریاض شاہدؔ

4 comments:

  1. سینکڑوں سالوں میں نام نہاد حدیثوں کے مجموعے "صحاح ستہ" نے بہت زیادہ گندگی پیدا کی جسے صاف کرنا آسان ہے۔
    مجوسی رافدیوں کے ایجنٹ اب بھی سلفیوں ، دیوبندیوں ، ندویوں وغیرہ کی بھیس میں کام کر رہے ہیں۔
    مجوسی رافدیس نے ان غلیظ مجرموں کے پیچھے بہت بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔
    ان مجرموں کا نقاب اتارنے کے لیے صرف ایک مثال کافی ہے ، مہدی کی جعلی اور من گھڑت روایات جو ان کی گندی کتابوں میں بیان کی گئی ہیں۔
    ابن سیرین ، نعیم بن حماد ، تمام صحاح ستہ مرتب و غیره رافضی مجوسیوں کی ان جعلی اور من گھڑت روایات کو اختیار کر رہے تھے۔
    ان کے بعد ان مجرموں کے تمام پیروکار یعنی مجدد الف ثانی ، شاہ ولی اللہ ، انور شاہ کشمیری ، حسین احمد مدنی ، نظام الدین شامزئی ، یوسف لدھیانوی ، طارق جمیل ، ناصر الدین البانی ، زبیر علی زائی ، طاہر القادری اپنا کام جاری رکھے ہوئے تھے۔
    یہ مجوسی رافیدیوں کی بڑی سرمایہ کاری کا معجزہ ہے۔

    ابن شہاب زہری ، جو 50 ھ میں پیدا ہوئے ، 123 ھ میں فوت ہوئے ، "جعلی حدیث کی تشکیل" کے شعبہ کے سربراہ تھے۔ اگر کسی نے اس سے سوال پوچھا تو اس نے تین اقسام کا جواب دیا۔ اس نے درجنوں جعلی راوی ایجاد کیے اور جعلی احادیث کو ان مشتبہ راویوں سے جوڑ دیا۔
    وہ جعلی احادیث گھڑنے کے لیے بنی امیہ حکمرانوں کے خصوصی مشیر تھے۔ صحاح ستہ مرتب کرنے والوں نے ابن شہاب زہری سے ہزاروں جعلی احادیث لیں اور ان جعلی احادیث کو مسلمانوں میں پھیلایا۔

    ReplyDelete


  2. من گھڑت اور جعلی احادیث کی بنیادی بدعنوانی اس کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جھوٹا جواز ہے۔ احادیث کی جھوٹ کی وجہ سے بہت سے پہلوؤں پر منفی اثر پڑتا ہے جیسے کہ عقیدہ ، مذہبی قانون اور عبادت کا عمل۔
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جعلی احادیث کو گھڑنا پہلی صدی ہجری کے وسط میں شروع کیا گیا تھا۔ کوفہ ، عراق ، یمن ، بصرہ ، شام ، خراسان وغیرہ حدیث سازی کے مراکز تھے۔ ہجرہ کی دوسری صدی کے آغاز میں جعلی احادیث کا گھڑنا عروج پر تھا۔

    عراق ، بصرہ ، کوفہ ، بغداد ، شام ، خراسان ، یمن وغیرہ میں ہجری کی دوسری صدی کے آغاز کے بعد سے 6500 سے زائد (چھ ہزار پانچ سو) راوی احادیث کے گھڑنے میں دن رات مصروف تھے۔ مساجد ، گلیوں ، بازاروں ، پارکوں میں وہ من گھڑت اور جھوٹے لوگوں نے قال رسول اللہ کی بلند آوازوں سے لوگوں کو جمع کیا اور پھر من گھڑت احادیث پڑھنا شروع کیں۔

    دوسری صدی ہجری کے وسط میں ، ان جھوٹے اور دھوکہ باز محدثوں نے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ من گھڑت احادیث بنائیں جو کہ دن بدن بڑی مقدار میں بڑھ رہی تھیں۔


    اسناد کے بغیر حدیث کا حوالہ دینا اب ایک فیشن ہے ، لوگوں کے پاس اسناد ، متون اور درایت کے بارے میں علم کی سطح صفر ہے لیکن وہ اپنی بری خواہشات پوری کرتے ہیں کہ انہیں حدیث کے بارے میں بہت مذہبی اور علمی سمجھا جائے گا۔ وہ نہیں جانتے کہ حدیث جعلی اور من گھڑت کہانیوں کی کائنات ہے ، جو خفیہ مجوسی راوی بیان کر رہے تھے۔ ان مجوسی رافضی جھوٹوں کا بنیادی ہدف القرآن ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے ساتھی تھے۔

    صحاح ستہ میں تقریبا ایک سو چالیس سے زائد شیعہ ، رافضی راوی ہیں۔ انہوں نے ہزاروں جعلی اور من گھڑت احادیث بیان کیں۔ رافیدیوں اور مجوسیوں نے مضبوط اسناد قائم کرکے احادیث گھڑیں اور ان من گھڑت باتوں کو صحابہ کرام سے جوڑ دیا۔
    حدیث جعلی اور من گھڑت کہانیوں کی کائنات ہے ، جسے مجوسی رافضی نے ایجاد کیا ہے۔


    ان جھوٹوں کا اصل ہدف قرآن ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ رضی اللہ عنہم تھے۔

    احادیث کی کتابیں مرتب کرنے والے قرآن کے دشمن ، حضور کے دشمن اور صحابہ کے دشمن ہیں۔ بخاری ، مسلم وغیرہ رافضی شیعوں کے پیروکار اور حمایتی تھے۔

    میں کچھ رافضی شیعہ راویوں کا حوالہ دے رہا ہوں جن سے صحیح ستہ مرتب کرنے والوں نے ہزاروں جعلی اور من گھڑت احادیث لی ہیں.

    شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ احادیث کی کتابیں قرآن کے دشمنوں ، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کی پناہ گاہیں ہیں۔ احادیث میں زہریلے مجوسی ہیں ، رافضی شیعہ سانپ چھپے ہوئے ہیں جن کی شناخت غیر فرقہ وارانہ اور غیر جانبدار احادیث کے ماہرین ہی کر سکتے ہیں۔


    جیسا کہ میں نے کہا ، وہ تمام لوگ جو ان تمام شیطانی ، جعلی اور گمراہ کن بیانیوں پر یقین رکھتے ہیں وہ اسلام کے مجرم ہیں۔ خاص طور پر وہ لوگ جنہیں "علمائے اسلام" سمجھا جاتا ہے۔


    آخر میں ، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بخاری ، مسلم ، الترمذی ، ابوداؤد ، نسائی اور ابن ماجہ کے چھ مجموعوں کی صداقت بہت زیادہ مشکوک ہے۔ ان سب کو مجوسیوں ، رافضیوں اور شیعوں کی ہزاروں جعلی اور من گھڑت روایات کو اپناتے ہوئے شرم نہیں آئی۔

    ReplyDelete

  3. صحاح ستہ میں ہزاروں جعلی اور من گھڑت احادیث پائی جاتی ہیں ، بعض اعلیٰ درجے کی جعلی روایتیں جو کہ غلیظ مجوسی رافضیوں نے گھڑی تھیں۔

    الحديث المتعة
    اللحوم والحبر
    الحديث قرطاس وقلم
    حدیث سحر على النبي صلى الله عليه وسلم
    حديث لوح فاطمة
    حدیث الثقلین
    حديث مهدي
    جميع الأحاديث عن آلُ عَلِيٍّ وَآلُ عَقِيلٍ وَآلُ جَعْفَرٍ وَآلُ عَبَّاسٍ
    حدیث المنزلة
    لَاوَاِنِّیْ اَوْتیت الْقُرْاٰنَ وَمِثْلَہُ مَعَہُ
    حَدِيثُ اَلكِسَاء
    اثنا عشر خلفاً
    كل الروايات عن الحروف وقراءات القرآن
    أحاديث الفتن والملاحم
    https://archive.org/details/sehah-sitta-or-sehah-rafidiyah_202107

    ReplyDelete
  4. https://archive.org/details/khatam-e-nabuwat-kia-hay

    ReplyDelete